ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے سیاسی اور عسکری میدانوں میں شام کی شاندار کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ شام جنگ سے پہلے کے شام جیسا نہیں رہا، اگرچہ اس وقت آج جیسی صورتحال نہیں تھی لیکن شام کی ساکھ اور وقار ماضی کے مقابلے میں اب بہت بہتر ہے۔
بین الاقوامی جنگ میں شام کی مزاحمت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سپریم لیڈر نے صدر بشار الاسد کو ایک پرعزم حکمران قرار دیا جو خدا کی نصرت سے جنگ کے بعد شام کی تعمیر نو کے متمنی ہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے شہید قاسم سلیمانی کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل سلیمانی نے شام اور اس کی دہشت گردوں کے خلاف جنگ پر خصوصی توجہ دی جس طرح انہوں نے ایران کے خلاف عراق کی مسلط کردہ جنگ کے دوران دی تھی۔ انہوں نے ان قربانیوں کو بھی یاد کیا جو شہید سلیمانی نے شام کے لیے دیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے تاکید کی کہ ایران اور شام کے درمیان تعلقات کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے شام کی حکومت پر زور دیا کہ وہ دونوں ریاستوں کے درمیان باہمی روابط کو بڑھانے کا موقع ہاتھ سے نہ جانے دے۔
دوسری جانب بشار الاسد کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ علاقائی مسائل بالخصوص فلسطین کے مسئلے پر گزشتہ چار دہائیوں کے دوران ایران کے مضبوط موقف نے پورے خطے پر یہ ثابت کردیا ہے کہ ایران کا اپنایا گیا راستہ درست اور اصولی ہے۔