144

طالبان نے خواتین سے متعلق سخت فیصلے واپس نہ لیے تو انتہائی قدم اُٹھائیں گے، امریکا

58 Views

مطابق امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ طالبان سے خواتین کے عوامی مقامات پر برقع پہننے کو لازمی قرار دینے کے حکم کو واپس لینے کے لیے براہ راست بات کی ہے۔

ترجمان نیڈ پرائس نے مزید کہا کہ اگرخواتین سے متعلق سخت فیصلوں کو واپس نہیں لیا جاتا تو امریکا طالبان پر دباؤ بڑھانے کے لیے سخت اقدامات بھی اٹھا سکتا ہے۔ ہمارے پاس بہت سے ایسے ٹولز ہیں جنھیں استعمال کر کے طالبان پر دباؤ بڑھایا جا سکتا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ان اقدامات اور ٹولز سے متعلق وضاحت نہیں کی تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا افغانستان میں امدادی کاموں اور فنڈز کی فراہمی کو مشروط کرسکتا ہے۔

ترجمان امریکی وزارت خارجہ کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے ہفتے کے روز خواتین کو عوامی مقامات پر چہرہ اور سر سے پاؤں تک ڈھانپنے والا برقع پہننے کا حکم دیا ہے۔

اس حکم سے ایک ماہ قبل ہی امیرِ طالبان کی مداخلت پر ہی لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں کو کھلنے کے ایک ہی گھنٹے بعد دوبارہ بند کرنے کا حکم جاری کیا گیا تھا جب کہ تاحال خواتین کو ملازمتوں پر واپس سے روک رکھا ہے۔

طالبان کے ان اقدامات کو عالمی قوتیں ماضی کی سخت گیر حکمرانی کی دستخطی پالیسی کی طرف واپسی قرار دے رہے ہیں جب طالبان نے 1996 سے 2001 کے دوران اپنے پہلے دور حکومت میں ایسی ہی سخت پالیسیاں نافذ کی تھیں۔

گزشتہ برس اگست میں جب طالبان نے افغانستان میں اقتدار سنبھالا تھا تو فروری 2019 میں امریکا کے ساتھ کیے گئے امن معاہدے کے تحت عالمی قوتوں کو توقع تھی کہ طالبان دوسرے دور حکومت میں خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کا پاس کریں گے۔

طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین سمیت اعلیٰ قیادت بھی لڑکیوں کی تعلیم، خواتین کی ملازمتوں پر واپسی اور اقلیتوں سمیت تمام طبقات کو کابینہ میں جگہ دینے کا وعدہ کرتے آئے ہیں۔

تاہم طالبان کی قیادت کا مؤقف تھا کہ ان اقدامات کے لیے کچھ وقت درکار ہوگا تاکہ تعلیمی اداروں اور ملازمت کی جگہوں پر خواتین کے لیے علیحدہ اور خصوصی انتظامات کیے جا سکیں جو شریعت اور افغان کلچر کے عین مطابق ہو۔

طالبان قیادت کی ان یقین دہانیوں کے بعد امیرِ طالبان کے کی جانب سے جاری کیے گئے دو سخت حکم ناموں کے باعث عالمی قوتوں کی تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے اور اس حوالے سے طالبان کی قطر میں قیادت سے بات چیت جاری ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں