سماجی رابطے کے نیٹورک نے گزشتہ برس 2015 میں درج ہونے والے کلاس ایکشن پرائیویسی کے مقدمے کو ختم کرنے کے لیے 65 کروڑ ڈالرز کی خطیر رقم کی ادائیگی کے لیے رضامندی ظاہر کی تھی۔
مقدمے میں فیس بک پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ یہ صارفین کی اجازت کے بغیر ان کا بائیو میٹرک ڈیٹا اکٹھا کر رہا ہے اور اس ڈیٹا کو ذخیرہ کر رہا ہے۔
9 کروڑ 75 لاکھ ڈالرز وکلا کی فیس اور دیگر اخراجات کو ہٹا کر بچنے والی رقم کی تقسیم اِلینوائے کے ان فیس بک صارفین کے مابین تقسیم کی جائے گی جنہوں نے دسمبر 2020 تک دعویٰ دائر کیا تھا۔
اِلینوائے کے مقامیوں کو یہ رقم فیس بک کی جانب سے ریاست کے 2008 بائیو میٹرک انفارمیشن پرائیویسی ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے پر دی جائے گی۔
ایکٹ کے تحت صارفین کمپنیوں کی جانب سے پرائیویسی کی پامالی یعنی انگلیوں کے نشان، ریٹینا اسکین، فیشل جیو میٹری وغیرہ بغیر اجازت حاصل کرنے پر ان کے خلاف مقدمہ دائر کرسکتے ہیں۔
فیس بک کی جانب سے کی جانے والی رقم کی ادائیگی اِلینوائے قانون کے تحت اب تک کا سب سے بڑا تصفیہ ہے۔
امریکی شہری آزادی کی یونین نے بائیو میٹرک انفارمیشن پرائیویسی ایکٹ کو استعمال کرتے ہوئے نگرانی کرنے والی کمپنی کلیئر ویو اے آئی سے تصفیہ کرنے کی کوشش کی۔
مذکورہ کمپنی نے مبینہ طور پر دنیا بھر کی آن لائن پروفائلز سے 10 ارب سے زائد انگلیوں کے نشانات جمع کیے تھے اور ان کو اپنے گاہکوں کو بیچا تھا، جن میں ریاستی اور مقامی پولیس کے محکمے شامل تھے۔
فیس بک چہرے کی شناخت (فیشل ریکاگنیشن) کو 2010 سے استعمال کر رہا ہے جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تصاویر آسانی کے ساتھ کم وقت میں ٹیگ کردی جاتی ہیں۔