سائنس ایڈوانسز میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے بتایا کہ کہ دنیا بھر میں لاکھوں ایکڑ زمین دیہی علاقوں سے مقامی لوگوں کی ہجرت کی وجہ سے متروک الاستعمال ہے۔
تحقیق کے مطابق ان میں سے کچھ کھیت دوبارہ قدرتی قابلِ حیات خطے بن جائیں گے جو حیاتیاتی تنوع کو بہتر کرے گا اور ماحول سے کاربن کو جذب کرے گا لیکن وسیع پیمانے پر ایسا کرنا قانون سازوں کی مدد کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
تحقیق کے سربراہ مصنف کرسٹوفر کرافورڈ نے ایک بیان میں کہا کہ جب تک ممالک اور پالیسی ساز زمینوں کی بحالی کے لیے بہتر قواعد نہیں بنائیں گے، ماحولیات کو بحال کرنے کے موقع لو پوری طریقے سے نہیں سمجھا جائے گا۔
محققین نے تحقیق میں بتایا کہ جن کھیتوں پر تحقیق کی گئی وہ تقریباً 14 سالوں متروک الاستعمال ہیں۔ یہ عرصہ جنگلی حیات کے لیے مناسب جگہ بننے کے لیے ناکافی ہے۔
Midp میں 2019 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں محققین نے بتایا تھا کہ پاکستان میں تیزی کے ساتھ کاشتکار غیر زرعی سرگرمیوں کے لیے زراعت کو ترک کر رہے ہیں۔
محققین کی جانب سے یہ تحقیق صوبہ سندھ کے علاقے خیرپور میں کی گئی تھی، یہ علاقہ دریائے سندھ کے اطراف موجود میدانوں کا حصہ ہے۔