امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق جہاں افغان صدر پر 16 کروڑ 80 لاکھ ڈالر بریف کیس میں بھر کر ہیلی کاپٹر میں اپنے ہمراہ لے جانے کے الزامات ہیں وہیں صدارتی محل سے 50 لاکھ ڈالر غائب تھے گئے۔
اسی طرح نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کی والٹ سے دسیوں ملین ڈالر لے لیے گئے تھے اور افغان حکومت کے بینک اکاؤنٹس سے بھی لاکھوں ڈالر غائب تھے۔
افغان حکومت اور اس کی فوج کے خاتمے کی تفصیلات پر مبنی امریکی حکومت کے نگران ادارے اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن یعنی سیگر نے بھی اپنی عبوری رپورٹ میں ان گمشدہ رقموں کی تصدیق کی ہے۔
جس سے لگتا ہے کہ یہ رقم سابق افغان صدر اشرف غنی اپنے ہمراہ لے گئے ہو۔ جس کی تحقیقات اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن نے کرلی ہے۔
سیگر نے اشرف غنی پر لاکھوں ڈالرز چوری کرکے لے جانے کے الزام کی جانچ کی۔ سیگر کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے سینیئر اہلکار نے انکشاف کیا ہے کہ سابق افغان صدر اشرف غنی ملک سے فرار ہوتے ہوئے ہیلی کاپٹرز میں کروڑوں ڈالرز نہیں بلکہ 10 لاکھ ڈالرز سے کم رقم لیکر گئے تھے۔
سیگر کی تحیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کروڑوں ڈالرز لے جانے کا امکان کم پایا گیا ہے تاہم سابق صدر کچھ نقد رقم ضرور لے کر گئے جو 10 لاکھ ڈالرز سے زیادہ نہیں تھی اور ممکن ہے یہ 5 لاکھ ڈالرز ہوں۔
سیگر نے اپنی تحقیق کے لیے اشرف غنی کے فرار ہونے کے وقت کے عینی شاہدین اور ملکی عہدیداروں کے انٹرویوز کیے تھے جنھوں نے گواہی دی کہ جتنی بڑی رقم کا الزام لگایا جا رہا ہے اتنی مقدار میں نقد رقم کے کوئی آثار نظر نہیں آئے تھے۔
عینی شاہدین اور عہدیداروں کی گواہی اپنی جگہ لیکن سیگر کو اپنی تحقیق کے دوران صدارتی ہاؤس، نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی اور افغان بینک سے غائب ہونے والے کروڑوں ڈالرز کا کچھ پتہ نہ چل سکا۔