ان ٹریکر نامی ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 2021 میں ٹوئٹر کو آزاد اداروں یا غیر منافع بخش فریڈم ہاؤس کی ٹوئٹس ہٹانے کا حکم دیا جس میں بھارت کے اندر انٹرنیٹ کی آزادی میں کمی کے بارے میں بات کی گئی تھی۔
ان ٹریکر کے مطابق ایسی تمام ٹوئٹس بھارت میں نظر نہیں آرہی لیکن دیگر تمام ممالک میں لوگ مذکورہ ٹوئٹس دیکھ سکتے ہیں۔ بھارت میں ٹوئٹر کے ذریعے بلاک کیے جانے والے دیگر مواد میں صحافی رانا ایوب کی اپریل 2021 کی ٹوئٹ، بھارت کی اپوزیشن کانگریس پارٹی کے ہینڈلز، پاکستان سے تعلق رکھنے والے سرکاری افسران اور سفارتی اکاؤنٹس، لندن میں مقیم مصنف فرید قریشی کا اکاؤنٹ، اور متعدد اکاؤنٹس شامل ہیں جو پچھلے سال کسانوں کے احتجاج کے بارے میں آواز اٹھا رہے تھے۔
مودی حکومت کے حکم پر ٹوئٹر انتظامیہ نے صحافی محمد زبیر کے اکاؤنٹ کو بھی روک دیتا جس میں انہوں نے اس ٹیلی ویژن مباحثے کا ویڈیو کلپ ٹویٹ کیا تھا جس کے دوران حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف توہین آمیز تبصرے کیے گئے تھے۔