عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جی-7 ممالک نے اعلان کیا ہے کہ وہ ترقی پذیر ممالک میں شراکت داری برائے عالمی انفراسٹرکچر اور سرمایہ کاری کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی مالی اعانت کریں گے۔
جی-7 ممالک نے چین کے اربوں کھربوں ڈالر کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا مقابلہ کرنے کے لیے ترقی پذیر ممالک میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبے کی مالی اعانت اور 5 سالوں میں نجی اور عوامی فنڈز میں 600 ارب ڈالر کی اعانت کے عزم کا اعادہ کیا۔
اس موقع پر امریکی صدر نے کہا کہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں اس منصوبے کے لیے آئندہ 5 برسوں میں 200 ارب ڈالر جمع کریں گے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ عالمی صحت، صنفی مساوات اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرے گا۔
یورپی کمیشن کی صدر کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک اسی عرصے میں چین کی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اسکیم کے ایک پائیدار متبادل کی تعمیر کے لیے 300 ارب یورو جمع کرے گا۔
اٹلی، کینیڈا اور جاپان کے سربراہان نے بھی اپنے منصوبوں کے بارے میں بتایا جن میں سے کچھ کا الگ سے اعلان کیا جا چکا ہے۔
خیال رہے کہ چین کی سرمایہ کاری کی اسکیم میں 100 سے زائد ممالک میں ترقی اور پروگرام شامل ہیں جن کا مقصد قدیم تجارتی راستے شاہراہ ریشم کا ایشیا سے یورپ تک جدید ورژن بنانا ہے۔
چین کے اس منصوبے سے متعلق وائٹ ہاؤس کے حکام نے اعتراض اُٹھایا تھا کہ چین نے بہت سے ترقی پذیر ممالک کو بہت کم ٹھوس فائدہ فراہم کیا ہے اور قرض وصول کرنے والے ممالک کو اپنے چنگل میں پھنسایا ہے جس سے چین کو میزبان ممالک سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔