ای ایس پی این کرِک انفو کے مطابق ندیم اقبال کو ایک پچھلی انتظامیہ نے جنوبی پنجاب ریجن کا کوچ تعینات کیا تھا۔ کوچ کے متعلق پولیس کی تحقیقات کا علم پی سی بی کو گزشتہ ہفتے ہوا۔
ایف آئی آر میں متاثرہ خاتون کے بیان کے مطابق خاتون کرکٹر گگو منڈی کی کالج ٹیم میں فاسٹ باؤلر ہیں۔ پانچ سال قبل کوچ نے ان کو ٹیم میں سلیکشن اور نوکری کی لالچ دیتے ہوئے اپنی رہائش گاہ پر آنے کہا تھا۔
خاتون کرکٹر نے معطل کوچ پر یہ الزام عائد کیا کہ تین سال قبل کوچ نے ان کو نشہ آور دوا کھلا کر ریپ کیا۔ بعد ازاں کوچ کا ایک دوست بھی اس شرمناک عمل میں شامل ہوا۔
متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ ندیم اقبال اور ان کے دوست نے ان کی قابلِ اعتراض ویڈیو بنائیں اور ان کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیا۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ سابق فرسٹ کلاس کرکٹر نے ایک جعلی نکاح نامہ بنایا اور ان کو اپنی اہلیہ کے طور پر متعارف کرایا۔
خاتون کرکٹر کے بیان کے مطابق ملزم نے ان کو 29 مئی کو اغواء کیا، ٹارچر کیااور ان کا اجتماعی ریپ کیا اور ان کے زیورات، موبائل فون اور کیش چھین لیے۔
انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ ندیم اقبال اور ان کے دوستوں نے دیگر خواتین کرکٹرز کے ساتھ بھی ایسے گھناؤنے کام کیے ہیں۔
شکایات موصول ہونے کے بعد پی سی بی ڈائریکٹر ندیم خان نے کوچ کے خلاف تحقیقات شروع کیں جن کو بعد میں بورڈ نے معطل کر دیا۔
گگو منڈی پولیس معاملے کی مزید تحقیقات کر رہی ہے۔ تاہم، کرکٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ متعلقہ ایس ایچ او ان کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے ہیں اورتحقیقات کے لیے کسی غیر جانبدار افسرکو تعین کیا جاناچاہیئے۔
ندیم اقبال پچھلے دو سالوں میں پی سی بی کی جانب سے کرائے جانے والے کسی بھی کوچنگ پروگرام کا حصہ نہیں رہے ہیں، البتہ وہ بورڈ کے پے رول پر شال رہے۔