معید یوسف نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ ’اب تک میری زندگی کے سب سے قابل فخر لمحات میں سے ایک یہ تھا کہ میں نے پہلی بار ایک گولفر کے طور پر بین الاقوامی سطح پر ملک کی نمائندگی کرنے کے لیے پاکستان کا کوٹ پہنا، یہ 25 سال پہلے کی بات ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان کی انڈر 14 شطرنج ٹیم کا حصہ بننے کے لیے کوالیفائی کر کے الحمدللہ میرے بیٹے نے میرا سر فخر سے اور بلند کر دیا، میرے بیٹے نے ابھی ویسٹ ایشین جونیئر چیمپئن شپ میں حصہ لیا تھا، اُسے سبز بلیزر میں دیکھنے سے میرا ایک اور خواب پورا ہوگیا۔
سابق مشیر برائے این ایس اے نے کہا کہ انہوں نے پیشہ ورانہ زندگی میں داخل ہونے کے بعد گولف چھوڑ دیا، میں اپنے بیٹے کو اسی کورس میں رہنے کی ترغیب دینے کے لیے پرعزم ہوں، ان کی اور ان کے ساتھیوں کی مستقبل کی کامیابی اور خوشی کے لیے دعاؤں اور نیک تمناؤں کا اظہارکرتا ہوں۔