تیل کی ادائیگیوں کی مد میں دباؤ سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے کمی اور سرکاری ذخائر مزید گھٹ کر 8 ارب 9 کروڑ ڈالر کی سطح پر آنے کے باعث جمعہ کو بھی ڈالر کی بلند پرواز جاری رہی جس سے ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالر کے انٹربینک ریٹ 208 روپے اور اوپن مارکیٹ نرخ 212 روپے کی نئی بلند ترین سطح سے بھی تجاوز کرگئے۔
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 209 روپے سے بھی تجاوز کرگئی تھی تاہم اختتامی لمحات میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ ایک روپے 8 پیسے کے اضافے سے 208.75 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 2.50 روپے بڑھ کر 212 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی روپیہ کی قدر کا دارومدار آئی ایم ایف پروگرام کے گرد گھومتا جارہا ہے، حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کرنے سمیت دیگر سخت اقدامات کے باوجود آئی ایم ایف قرض پروگرام کے معاہدے پر رضامند نہیں بلکہ پیٹرول پر لیوی اور سیلز ٹیکس بھی بھی عائد کرنے کا مطالبہ کررہا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس سے پروگرام میں شمولیت کا عمل طول اختیار کررہا ہے اور مالیاتی بحران میں خطرناک حد تک بڑھنے سے غیر یقینی ماحول سے ڈالر کی بلند پرواز جاری ہے۔