پی ایس ایل کی گورننگ کونسل میں چیئرمین بورڈ رمیز راجہ کی زیرسربراہی تمام ٹیم اونرز شامل ہیں،اس کا آخری اجلاس 27 ستمبر 2021کو لاہور میں ہوا تھا، اس کے بعد اعلیٰ حکام کی مصروفیات آڑے آتی رہیں، پھر بعض فرنچائز آفیشلز کے سخت بیانات نے پی سی بی کو ناراض کر دیا اور گورننگ کونسل میٹنگ کا انعقاد نہ ہو سکا۔
بورڈ کا کہنا تھا کہ ٹیم مالکان اور آفیشلز اس پر تنقید نہیں کر سکتے،اس حوالے سے ایک ضابطہ اخلاق بننا چاہیے جس کے تحت اگر کوئی ایسا کرے تو اس کیخلاف سخت ایکشن لیا جا سکے، فرنچائزز نے اس پر عدم اتفاق کا اظہار کیا، ان کے مطابق پہلے ہی معاہدے میں کوڈ آف کنڈکٹ بھی درج ہے، اب ایسی کوئی ضرورت نہیں، ویسے بھی وسیم اکرم یا ان جیسے کسی سابق کرکٹر کو کیسے بیانات دینے سے روکا جا سکتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس حوالے سے اب برف پگھلنے لگی، پی سی بی تقریبا 10 ماہ بعد گورننگ کونسل کا اجلاس طلب کرنے پر آمادہ ہو گیا، اس حوالے سے فرنچائز مالکان سے دستیابی معلوم کر لی گئی، انھیں 7 جولائی تک کسی تاریخ کے انتخاب کا کہا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل فرنچائزز نے فی ٹیم 81 کروڑ منافع کا دعویٰ غلط قرار دیدیا
اگر مصروفیات آڑے نہ آئیں تو آئندہ ہفتے میٹنگ کا انعقاد ممکن ہوگا،گوکہ ابھی ایجنڈہ تیار نہیں ہوا لیکن پی سی بی اور فرنچائز ذرائع کے مطابق کوڈ آف کنڈکٹ کا مسودہ پیش کیا جا سکتا ہے جس کی خلاف ورزی پر پابندی و جرمانے کی سزا دی جا سکے گی، فرنچائزز اب بھی اس سے متفق نہیں اور ان کی جانب سے فی الحال دستخط کیے جانے کا کوئی امکان نہیں لگتا۔
دوسری جانب معاہدے کے تحت بورڈ کو 5 مئی تک سینٹرل پول سے 50 فیصد رقم ادا کرنا تھی مگرتقریبا 2 ماہ گذرنے کے باوجود ایسا نہ ہو سکا، البتہ رواں ماہ 90 فیصد ادائیگی کا یقین دلا دیا گیا ہے، میٹنگ میں اس پر بھی بات ہو گی، گوکہ 3 فرنچائزز نے جونیئر لیگ میں اظہار دلچسپی کیا مگر بیشتر کو ایونٹ پر تشویش ہے، اس حوالے سے بورڈ خدشات دور کرنے کی کوشش کرے گا۔
آٹھویں ایڈیشن کی تیاریوں پر بھی بات ہو گی، یو اے ای نے اپنی لیگ جنوری میں کرانے کا اعلان کیا ہے، اس میں دنیا بھر سے معروف کرکٹرز بھاری معاوضوں پر شرکت کریں گے، اس لیگ سے پی ایس ایل کو ممکنہ طور پر پیش آنے والے مسائل اور ان کے حل پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پی سی بی کے سربراہ رمیز راجہ نے گذشتہ دنوں ساتویں ایڈیشن سے تمام پی ایس ایل فرنچائزز کو 81،81 کروڑ روپے منافع کا دعویٰ کیا تھا، البتہ ٹیم حکام کے مطابق اخراجات نکالنے کے بعد اس سے بہت کم ہی رقم ملے گی،اگر فیس منہا کر لیں تو بعض ٹیمیں نقصان کا بھی شکار ہو سکتی ہیں۔