سائنس دانوں نے نیو ڈائیمیم نامی ایک دھات میں مقناطیسی چکر دریافت کیے جو اس کو درجہ حرارت بڑھنے پر ساکت کر دیتے ہیں، ایسا عموماً تب ہوتا ہے جب درجہ حرارت کم کیا جاتا ہے۔
نیو ڈائیمیم اس وقت اپنے طور پر ایک اِسپن گلاس بنتا ہے جب اس کا ہر ایٹم ایک چھوٹے مقناطیس کی طرح برتاؤ کرتا ہے اور سب کا رخ مختلف سمتوں میں ہوتا ہے۔ یہ چکر ایسے طرز بناتے ہیں جو اسپرنگ کی طرح گھوم رہے ہوتے ہیں اور مستقل بدل رہے ہوتے ہیں۔
محققین نے دیکھا کہ جب انہوں نے نیو ڈائیمیم کو منفی 268 ڈگری سیلسیئس سے 265 ڈگری سیلسیئس تک گرم کیا تو اس کے ایٹمز کے چکر نے مقناطیس بنانے کے لیے جم کر ایک ٹھوس شکل اختیار کرلی۔ نیو ڈائیمیم کو جب ٹھنڈا کیا گیا تو اس کا چکر کھاتا طرز دوبارہ شروع ہوگیا۔
نیدرلینڈز کے شہر نائیمیخن میں قائم ریڈبوڈ یونیورسٹی میں اسکینینگ پروب مائیکرواسکوپی کے پروفیسر ایلگزینڈر کا کہنا تھا کہ اس طرح جمنے کی خصوصیت عموماً کسی مقناطیسی مواد میں نہیں ہوتی ہے۔ نیو ڈائیمیم میں جس مقناطیسی برتاؤ کا ہم نے مشاہدہ کیا ہے وہ عمومی صورتحال کے برعکس ہے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ پانی گرم کرنے پر برف بن جائے۔