برطانوی محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے ڈیٹا میں بتایا گیا ہے کہ تجرباتی عمل میں 20 فی صد (17 لاکھ 30 ہزار) اضافہ ہوا جو گزشتہ برس تمام عمل کا 57 فی صد بنا۔ افزائش کے لیے کیے جانے والے عمل میں 8 فی صد کمی آئی۔
ڈیٹا کے مطابق 96 فی صد پروسیجر(تجرباتی و افزائشی مقاصد کے لیے کیے جانے والے) میں چھوٹے یا بڑے چوہے، یا مچھلیاں استعمال ہوئیں۔جانوروں کی یہ اقسام ایک دہائی سے زیادہ کے عرصے سے استعمال کی جارہی ہیں۔
ڈیٹا کے مطابق 51 فی صد تجرباتی پروسیجر بنیادی تحقیق کے لیے کیے گئے۔ جن تین حلقوں میں سب سے زیادہ تحقیق کی گئی ان میں اعصابی نظام، مدافعتی نظام اور کینسر شامل ہیں۔
رائل ویٹرِنری کالج میں ٹرانسلیشنل میڈیسن کے پروفیسر ڈامنِک ویلز کا کہنا تھا کہ 2020 میں کووڈ پابندیوں کے سبب یہ تعداد کم ہونے کی وجہ سے 2021 میں پروسیجرز کے لیے استعمال ہونے والے جانوروں کی تعداد میں اضافہ غیرمتوقع نہیں ہے۔