جرنل سائنس ایڈوانسز میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ ’اوکٹا-گلوو‘ زیرِ آب اشیاء کو سختی سے گرفت میں لے سکتا ہے۔ یہ ایجاد زیر آب دریافت اور ہیلتھ کیئر کے لیے ممکنہ طور پر کارآمد ثابت ہوگی۔
اس مسئلے کے حل کے طور پر سائنس دانوں نے آکٹوپس کے بازوؤں کو ذہن میں رکھ کر’اوکٹا-گلوو‘ بنایا۔آکٹوپس کے بازوؤں میں موجود غدود تیزی کے ساتھ فعال ہوتے ہیں اور ضرورت کے وقت گرفت فراہم کرتے ہیں۔
یہ دستانہ آکٹوپس کے ان غدود کے طور پر ہی کام کرتا ہے اور کم دباؤ کا استعمال کرتے ہوئے اشیاء پر گرفت قائم کرلیتا ہے جو سپاٹ اور خم دار دونوں سطحوں کے لیے بہترین ہے۔
ان غدود کے بیرونی کنارےاشیاء سے چپک جاتے ہیں جس کے بعد بازو کے پٹھے سکڑتے ہیں اور غدود کے اندر کے پیالی نما حصے کو ڈھیلا چھوڑ دیتے ہیں تاکہ غدود کے اندر دباؤ کو بڑھایا یا کم کیا جاسکے۔
اس کی وجہ سے آکٹوپس اپنے بازوؤں سے اتنی مضبوطی سے چیزیں پکڑتے ہیں کہ چیزوں کا چھڑایا جانا مشکل ہوتا ہے۔