صوبہ پنجاب کی تحصیل صادق آباد کے علاقے بھٹہ واہن میں مدرسے کے استاد نے ایک ہفتے کے دوران اپنے پانچ کمسن طلبہ کا مبینہ طور پر ریپ کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صادق آباد صدر پولیس کے علاقے میں مدرسہ القادریہ بھٹہ واہن کے ایک قاری نے کئی لڑکوں کو پڑھاتے ہوئے ان کا ریپ کیا۔
کچھ طلبہ نے اپنے والدین کو بتایا کہ ان کے استاد نے پانچ طلبہ کو ریپ کیا جن کی عمریں 10 سے 12 سال کے درمیان تھیں۔
طلبہ نے اپنے والدین کے سامنے یہ بھی انکشاف کیا کہ ٹیچر نے انہیں اس معاملے کے بارے میں کسی کو بتانے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں اور ان دھمکیوں سے بچے گھبرا گئے۔
بچوں کے والدین نے پولیس کو اطلاع دی تو پولیس کے مدرسے پر چھاپہ مارنے سے قبل ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا، متاثرہ بچوں کو طبی معائنے کے لیے تحصیل ہیڈ کوارٹر (ٹی ایچ کیو) ہسپتال بھیج دیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) اختر فاروق نے ملزم کی گرفتاری کے لیے ٹیم تشکیل دی تاہم جب یہ رپورٹ درج کی گئی تو نہ استاد کو گرفتار کیا گیا اور نہ ہی اس کے خلاف ایف آئی آر کاٹی گئی، رابطہ کرنے پر پولیس ترجمان نے کال موصول نہیں کی۔
اس سے قبل بھی پنجاب سمیت ملک بھر سے اس طرح کے واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں جہاں گزشتہ سال پنجاب پولیس نے مدرسے کے طالب علم سے مبینہ بدفعلی کی وائرل ویڈیو کا مقدمہ درج ہونے کے بعد جامعہ منظور الاسلامیہ کے برطرف عہدیدار مفتی عزیز الرحمٰن اور ان کے دو بیٹوں کو گرفتار کرلیا تھا۔