امریکی سفارتخانہ اسلام آباد نے ریاستہائے متحدہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان باہمی تعلقات کے قیام کی پچھترویں سالگرہ کے موقع پر ایک سفارتی استقبالیہ کا اہتمام کیا جس کے مہمانِ خُصوصی وزیرِ اعظم پاکستان محمّد شہباز شریف تھے جنہوں نے پاکستان کی حکومت اور عوام کی نمائندگی کی۔سفارتی تعلقات کی سالگرہ منانے کے لیے منعقد کی جانے والی اس اہم تقریب میں امریکہ اور پاکستان کے درمیان دیرینہ دوستی کی وسعت اور گہرائی کی عکاسی کا قابل قدر موقع میسر ہو ا جبکہ اس دوران متعدد باہمی کامیابیوں کو اجاگر کیا گیا اور دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے قائم مضبوط تعلقات کی بنیاد پر نئے اشتراک کے قیام کے امکانات تلا ش کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا۔
امریکہ اور پاکستان کے درمیان دوستی کی مضبوطی کی عکاسی حالیہ سیلاب کے دوران اور آفات سے تحفظ کی استعداد کار میں اضافہ کے لیے چھ کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر سے زائد مالیت کی معاونت کی فراہمی سے ہوتی ہے، اس اعانت میں امریکی سیکرٹری خارجہ بلنکن کی جانب سے اعلان کردہ ایک کروڑ ڈالر بھی شامل ہیں۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلَوم نے بحالی کے مشکل عمل کے دوران پاکستان کے لیے امریکی حمایت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی پانی اترنے کے ساتھ ہی تعمیر نو کے عمل کا آغاز ہونے جا رہا ہے، امریکہ کے عوام پاکستان کے ساتھ مستقل کھڑے ہوئے ہیں۔ “ہم مشکل ترین حالات میں وہ کردار ادا کر رہے ہیں جو ایک دوست اورساتھی کو ادا کرنا چاہئے یعنی اس وقت مدد کی جائے جب اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہو”۔
پاکستان کے لیے امریکہ کی جانب سے انسانی ہمدری کی بنیاد پر امداد اور ترقیاتی معاونت دونوں ممالک کے تعلقات کی مضبوطی کو برقرار رکھنے والے عوامل میں سے ایک ہے۔ گزشتہ پچھتر برسوں کے دوران امریکہ اور پاکستان نے باہمی احترام، مشترکہ مقاصد واقدار اور عوامی تعلقات کی بنیاد پر تعلقات قائم کیے ہیں اور ہماری شراکت دونوں مُلکوں کے لیے سُودمند رہی ہے۔ کئی دہائیوں تک بتیس ارب ڈالر کی امریکی اعانت نے پاکستان میں بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر، زراعت ،معیشت، صحت اور طرزِ حکمرانی کے شعبوں کے نظام کو بہتری کی راہ پر گامزن کرتے ہوئے پاکستان کے عوام کی زندگیوں پر بہتر اثرات مرتب کیے ہیں۔ امریکہ میں مقیم پانچ لاکھ پاکستانی نژاد امریکی شہریوں اور پاکستان میں امریکی تبادلہ پروگراموں کے ۳۷ ہزار سابق طالبعلموں اور پیشہ ور افراد نے ہمارے دو معاشروں کے درمیان پُل کا کردار ادا کیا ہے۔
مستقبل کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے سفیر بلوم نے امریکہ اور پاکستان کے درمیان موجودہ شراکت اور اُس کی توسیع کے لیے دستیاب متعد د مواقع کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ امریکہ اور پاکستان کی جمہوریتیں کئی سالوں تک شانہ بشانہ کھڑی رہی ہیں تاہم تیزی سے بدلتا ہوا عالمی منظرنامہ دونوں مُمالک کے دوران شراکت کی ازسر نو ترتیب کا موقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اس امر کو تسلیم کرنے کا بھی کا متقاضی ہے کہ ہمارے مشترکہ اہداف اور باہمی عزائم مزید گہرے ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات کے مستقبل کو مدنظر رکھیں تو تجارت، سرمایہ کاری، شفاف توانائی، صحت، سلامتی، تعلیم اور دیگر کئی ترجیحی شعبوں میں مشترکہ مفادات میں ترقی کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا: ” اگر ہم اگلے پچھتر برسوں یا اُس سے بھی آگے کی بات کریں تو میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ اس نئے باب کے آغاز میں میرا ساتھ دیں گے”۔ سفیر ڈونلڈ بلوم کی مکمل تقریر کا اردو متن پڑھنے کے لیے مندرجہ ذیل لنک ملاحظہ کریں: