عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی جیل میں قید سینئر طالبان رہنما حاجی بشیر نور زئی ایک معاہدے کے تحت رہا ہوکر کابل پہنچ گئے جن کے بدلے میں طالبان حکومت نے بھی امریکی انجینیئر کو آزاد کردیا۔
طالبان حکومت کے وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ 2005 سے گرفتار رہنما بشیر نور زئی کابل پہنچ گئے جن کے بدلے میں امریکی انجینئر مارک فریرچس کو رہا کیا گیا ہے۔
امریکی سول انجینیئر مارک فریرچس افغانستان میں بطور کنٹریکٹر خدمات انجام دے رہے تھے اور طالبان نے انھیں 31 جنوری 2020 کو حراست میں لیا تھا۔ جس کے بعد طالبان نے انجینیئر کے بدلے بشیر نور زئی کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ بشیر نور زئی گوانتا نامو بے جیل میں قید نہیں تھے بلکہ ایک امریکی جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔ انھیں 50 ملین ڈالر مالیت کی ہیروئن امریکا اسمگل کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔
طالبان رہنما کے وکلاء نے عدالت میں ان الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے مؤکل کو بے بنیاد کیس میں پھنسایا گیا ہے کیوں کہ امریکی پولیس کے پاس ان کی گرفتاری کا ٹھوس جواز نہیں تھا۔