ایک نئی تحقیق میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اونچی پرواز کرنے والے جہازوں کی مدد سے مائیکرو اسکوپک ایروسل ذرّات کو قطبین کے ماحول میں 60 ڈگری ارض البلد سے پھینکے جاسکتاہے۔
سائنس دانوں کے مطابق اگر 43 ہزار فِٹ سے ان ایروسلز کو پھینکا جائے تو وہ آہستہ آہستہ سطح کی جانب جائیں گے اور ایک تہہ بنادیں گے۔یہ اضافی تہہ پگھلتے قطبین کو دوبارہ جما دے گی اور پگھلتے گلیشیئر اور سمندروں کی بڑھتی سطح کے مسئلے کو ختم کرے گی۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ تکنیک شمسی شعاؤں کو واپس خلاء میں بھیج کر موسمیاتی تغیر کے اثرات کو کم کرے گی۔
اسٹریٹوسفیرک ایروسل انجیکشن نامی اس منصوبے پر ہر سال 11 ارب ڈالرز لاگت آئی گی لیکن محققین کے مطابق یہ طریقہ موسمیاتی تغیر سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے دیگر طریقوں سے کم مہنگا ہوگا۔
یہ نیا منصوبہ اِنوائرنمنٹل کمیونیکیشن نامی جرنل میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں پیش کیا گیا۔ یہ تحقیق امریکا کی ییل یونیورسٹی کے ویک اسمتھ کی رہنمائی میں کی گئی۔