آج صبح 4 بج کر 14 منٹ پر اسپیس کرافٹ اور سیارچے کے درمیان ہونے والے تصادم کی تصدیق چند سیکنڈوں بعد ہو گئی جس کا جشن جان ہوپکنز یونیورسٹی اپلائیڈ سائنس لیبارٹری میں مشن کی ٹیم نے منایا۔
تصادم کے موقع پر ہونے والی لائیو اسٹریم پر ایک تبصرہ نگار نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ’انسانیت 1 – سیارچہ 0‘۔
تبصرہ نگار نے واضح کیا کہ انسانوں کی جاب سے کتنا زبردست مشن سرانجام دیا گیا ہے۔
تصادم کے نتیجے میں سیارچے میں گڑھے کا پڑنا، خلاء میں چٹانوں کے ٹکڑے اور مٹی کا اڑنااور سب سے اہم چیز سیارچے کا مدار بدلنا متوقع تھا۔
تاہم، ناسا کو زمین پر لگی ٹیلی اسکوپ سے ڈائمورفس اور اس کے جڑواں سیارچے ڈائیڈِموس کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کے بعد تصادم کے سبب سامنے آنے والے نتائج کو معلوم کرنے میں کم از کم دو ماہ تک کا عرصہ لگے گا۔
ڈائمورفس سے اسپیس کرافٹ ٹکرانے کے بعد ناسا پُرامید ہے کہ اس سیارچے کا مدار چھوٹا ہوگا، یعنی اس کا ڈائڈِموس کے گرد چکر لگانے کا دورانیہ 10 منٹ کم ہوا گا جو ابھی 11 گھنٹے اور 55 منٹ ہے۔
ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بِل نیلسن نے ڈارٹ ٹیم کو مشن کی تکمیل کے تھوڑی دیر بعد ہی مبارک باد دیتے ہوئے یہ واضح کیا کہ کس طرح یہ کامیاب تجربہ ایک دن انسانیت کا تحفظ کر سکتا ہے۔
سیاروی دفاع کی آزمائش کے لیے بھیجا جانے والا یہ 548.8 کلوگرام وزنی اسپیس کرافٹ 32 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز کی لاگت سے بنایا گیا تھا۔