ماہرین کے مطابق یہ جانور غذا اور سائے کی تلاش میں زمین پر سرگرداں ہیں کیونکہ درختوں کے کٹنے کے سے ان کا قدرتی مسکن بھی تباہ ہورہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عام حالات میں درختوں پر رہنے والے یہ جانور زیادہ تروقت زمین پر گزاررہے ہیں تاکہ دھوپ کی شدت سے بچ سکیں۔
اس رحجان کو ماہرین نے پریشان کن قرار دیاہے جس میں کلائمٹ چینج اور انسانی مداخلت سے درختوں کے کٹاؤ سے یہ چیلنج سامنے آیا ہے۔ ماہرین نے ایک طویل مشاہدے کے بعد یہ بات کہی ہے جو اپنی نوعیت کا ایک انوکھا مطالعہ بھی ہے۔
ماہرین نے مڈغاسکراور شمالی امریکی ممالک کے 70 مقامات پر 47 بندروں اور لنگوروں کا کل ڈیڑھ لاکھ گھنٹوں تک مشاہدہ کیا ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ جن جنگلات میں درخت متاثر ہوئے اور جنگلات ختم ہورہے تھے وہاں بانس لنگور اور ایک اور قسم کے بندر زمین پر زیادہ وقت گزارتے دیکھے گئے۔ اس ضمن میں آکسفورڈ بروکس یونیورسٹی کے پروفیسر گیوسیپ ڈونیٹی کہتے ہیں کہ قدرتی گھر کی تباہی اور آب و ہوا میں تبدیلی سے ان جانوروں نے زندہ رہنے کا نیا طریقہ اپنا لیا ہے جو اسی جانب ایک اہم اشارہ بھی ہے۔
درختوں کے چھتری کے عین اوپر گرمی بڑھنے سے بھی بندر نیچے آنے لگے ہیں کیونکہ اوپر سے یہ چھتری خالی ہوتی جارہی ہے۔ پھر موسمیاتی تبدیلیوں نے بھی انہیں نیچے قدم رکھنے پر مجبور کیا ہے۔ اب یہ حال ہے کہ مڈغاسکر کے بانس بندر بیداری کا نصف دورانیہ زمین پر گزاررہے ہیں۔
تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ تمام اقسام کے لنگور اور بندر اس تبدیلی کو نہیں جھیل سکتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ تشویش کے شکار ہیں۔ تاہم جن بندروں نے خود کو بدلا ہے انہوں نے بہت ہی کم وقت میں تبدیل کیا جو ایک حیرت انگیز عمل ہے۔