عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی ترقی پذیر ممالک میں ترقیاتی پروگرام کی نگرانی کرنے والی ایجنسی ’’UNDP‘‘ نے پاکستان سمیت 54 ممالک کو قرضوں میں فوری ریلیف دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
یو این ڈی پی نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے 54 ممالک اس وقت قرضوں کے بوجھ تلے بری طرح دبے ہوئے ہیں اور ادائیگیوں کے سنگین بحران کا سامنا کر رہا ہے جس کے باعث ان ممالک کے غیر فعال ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قرضوں میں فوری ریلیف کے بغیر کم از کم 54 ممالک غربت کی سطح میں مزید اضافہ دیکھیں گے۔ یہ ممالک دنیا میں سب سے زیادہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرے سے بھی دوچار ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے بچنے کے لیے سرمایہ کاری اشد ضرورت ہوگی تاکہ اس کی شدت میں کمی واقع ہوسکے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق 54 میں سے 46 ممالک نے 2020 میں مجموعی طور پر 782 ارب ڈالر کا عوامی قرضہ لیا جس میں سے ایک تہائی سے زیادہ ارجنٹائن، یوکرین اور وینزویلا نے لیا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب صورت حال تیزی سے بگڑ رہی ہے، اس سال کے آغاز میں 10 ترقی پذیر ممالک ایسے تھے جو کسی ملک کو قرض دینے کی پوزیشن میں نہیں رہے تھے تاہم اب یہ تعداد 19 تک جاپہنچی ہے۔
خیال رہے کہ یو این ڈی پی کی یہ رپورٹ واشنگٹن میں عالمی مالیاتی فنڈ، ورلڈ بینک، اور جی 20 کے وزرائے خزانہ کے اجلاسوں کے بعد شائع ہوئی ہے جن میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور قرضوں کی ادائیگی کے سلسلے میں اقدامات اُٹھانے کی تجویز دی گئی تھی۔