عالمی موسمیاتی ایسوسی ایشن کے سائنس دانوں نے کا کہنا ہے کہ توانائی کی پیداوار کے ذرائع (شمسی، ہوائی اور آبی) اور توانائی کی کارکردگی صاف توانائی کے مستقبل کے لیے اہم ہیں۔
البتہ موسمیاتی تغیر کا موسم پر جو پہلے سے طے شدہ اثر ہونے والا ہے اس کا مطلب ہے کہ قبل از وقت خبردار کرنے والے نظام شدید موسمیاتی وقوعات سے بچائیں تاکہ توانائی کے ذرائع ،بشمول قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع، کو پہنچنے والے نقصانات سے بچایا جاسکے۔
اس رپورٹ میں اس بات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے کہ ہم کس طرح صاف توانائی پیدا کر کے 2050 تک صفر اخراج کے اہداف کو حاصل کرسکتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تغیر کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے توانائی کی تبدیلی کو اولین ترجیح ہونا چاہیئے اور ممالک کو اس شعبے میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔
ادارے کے سیکریٹری جنرل پروفیسر پیٹیری ٹالَس کا کہنا تھا کہ توانائی کا شعبہ عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں تقریباً تین چوتھائی حصہ ڈالتا ہے۔
انہوں نےکہا کہ اگر ہم اکیسویں صدی میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو شمسی، ہوائی اور آبی ذرائع سے بننے والی صاف توانائی کی پیداوار پر منتقلی اور توانائی کی کارکردگی میں بہتری ضروری ہے۔ 2050 تک صفر اخراج مقصد ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس منزل تک تب ہی پہنچ سکیں گے اگر ہم کم اخراج والی بجلی کی فراہمی کو آئندہ آٹھ برسوں میں دُگنا کردیں۔ہمارے پاس وقت نہیں ہے اور موسم ہماری آنکھوں کے سامنےبدل رہا ہے۔