عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افریقی یونین کی جانب سے ثالثی کا کردار ادا کرنے والے اولوسیگون اوباسانجو نے ایک پریس کانفرنس میں اس اہم پیشرفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایتھوپیا کے شمالی علاقے ٹائیگرائی میں فریقین نے لڑائی کے مستقل خاتمے پر اتفاق کیا ہے۔
ایتھوپیا کی حکومت اور تیگرائی باغیوں کے درمیان امن مذاکرات کا آغاز ایک ہفتے قبل جنوبی افریقا میں ہوا تھا۔ اس جنگ میں اب تک 10 ہزار سے زائد افراد مارے گئے ہیں۔
افریقی یونین کے ثالث اولیسیگن اوباسانجو جو نائجیریا کے سابق صدر بھی ہیں نے امن مذاکرات کے بارے میں پہلی بریفنگ میں کہا کہ فریقین نے تخفیفِ اسلحہ اور امن و امان کی بحالی سمیت کار مملکت کی بحالی اور انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی پر اتفاق کیا ہے۔
اولیسیگن اوباسانجو نے اس معاہدے کو ایک نئی”صبح” کا نشان قرار دیا جب کہ تیگرائی باغیوں کے وفد کے سربراہ گیتاچیو ریڈا تھے جو تیگرائی کے خود ساختہ صدر کے مشیر بھی ہیں نے معاہدے پر فوری عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی۔
ایتھوپیا کے وزیراعظم ابے احمد نے بھی تنازع کے خاتمے کو ملک کے لیے اہم کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قوم مزید مضبوط ہوگی اور ترقی کا سفر جاری رہے گا۔
خیال رہے کہ نومبر 2020 میں ایتھوپیا کے علاقے تیگرائی میں حکومت کے خلاف بغاوت ہوئی تھی اور مقامی افواج ایتھوپیا کی وفاقی فوج سے لڑ رہی تھی۔ اس لڑائی میں دیگر علاقوں امہارا اور عفر کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملک اریٹیریا کی افواج بھی شامل تھیں۔
جنگ میں اب تک 10 ہزار سے زائد افراد مارے گئے جن میں عام شہری بھی شامل ہیں جب کہ لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے۔ افریقی یونین کی مداخلت پر فریقین جنگ بندی پر راضی ہوئے تاہم ابھی معاہدے کی تفصیلات منظر عام پر نہیں آئیں۔