اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ کی ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف اعلیٰ سطح کا کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے دورہ پاکستان کے موقع پر اہم اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ اہم برادرانہ تعلقات ہیں، پاکستان اور ایران کے درمیان کسی بھی قسم کا سرحدی تنازع نہیں ، پاکستان کی سیکیورٹی ہمارے لیے مقدم ہے ۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے دورہ پاکستان کے موقع پر پاکستانی وزیر خارجہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان دہشتگردوں کو کسی قسم کا موقع نہیں دیں گے ،دہشتگردوں نے ایران کو بہت نقصان پہنچایا ، پاکستان کے ساتھ اہم برادرانہ تعلقات ہیں، پاکستان کے ساتھ جغرافیائی تعلقات بھی اہمیت کے حامل ہیں،پاکستان کی سیکیورٹی ہمارے لیے مقدم ہے ، ایران اور پاکستان میں مقیم افراد کو ایک ہی قوم سمجھتے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے انتخابات سے متعلق شکایات کیلئے واٹس ایپ ہیلپ لائن متعارف کرا دی
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے دوران دہشتگردی کے خلاف اقدامات اور بارڈر پر موجود تجارتی مراکز فعال کرنے پر بھی بات چیت ہوئی۔ ان کا کہناتھا کہ مشترکہ بارڈر پر موجود دہشتگرد دونوں ممالک کیلئے سلامتی کیلئے خطرہ ہیں، دہشتگردوں کو اپنی مشترکہ سلامتی کو نقصان پہنچانے نہیں دیں گے ،، پاکستان کے ساتھ اہم برادرانہ تعلقات ہیں، پاکستان اور ایران کے درمیان کسی بھی قسم کا سرحدی تنازع نہیں ، پاکستان کی سیکیورٹی ہمارے لیے مقدم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان بارڈر پر موجود تجارتی مراکز کو بھی فعال کرنے پر بات چیت ہوئی۔
پاکستانی وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی
نگراں وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان رابطے کے لیے تربت اور زاہدان میں رابطہ افسر مقرر کیے جائیں گے۔ ریاست کی خود مختاری اوراحترام ضروری ہے۔ دہشت گردی دونوں ممالک کا مشترکہ مسئلہ ہے۔ایران کے ساتھ اعلی سطح کے رابطے ہیں ۔جو غلط فہمی تھی اس پر قابو پا لیاگیا ہے۔
پاکستان اور ایران نے امن اور عوام کی خوشحالی کے مشترکہ مقاصد حاصل کرنے کے لیے مل کر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ دونوں ممالک کا کہنا تھا کہ مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے باہمی احترام کو قائم رکھتے ہوئے اجتماعی کوششیں کرنا ہوں گی۔