کراچی – (23 مئی، 2024) – سندھ بھرمیں ٹی بی کے مرض سے نمٹنے کیلئے امریکا اورحکومت سندھ کے اشتراک سے اہم پروگرام کا افتتاح کیا گیا، امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے ٹی بی کو اہم چیلنج اوراس پروگرام کو صوبہ سندھ کیلئے اہم سنگ میل قرار دیا، جبکہ وزیر صحت سندھ نے امریکی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے صوبے میں مشترکہ کاوشوں پر زور دیا۔
امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے دورہ کراچی کے موقع پر وزیر صحت و آبادی سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کے ہمراہ تپ دق (TB) کی بیماری سے نمٹنے کیلئے مشترکہ پروگرام کا افتتاح کیا، یہ مرض پاکستان میں صحت عامہ کے اہم چلیجنز میں سے ایک ہے۔ یہ پروگرام امریکا اورپاکستان کے درمیان مختلف امراض کا مقابلا کرنے کیلئے مشترکہ کاوشوں کی عکاسی کرتا ہے۔
امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (USAID) کی مالی اعانت سے تپ دق سے نمٹنے کیلئے نیا پانچ سالا پروگرام شروع کیا گیا ہے، ٹیوبرکیولوسزلوکل آرگنائزیشن نیٹ ورک (TB-LON) کے نام سے شروع کردہ پروگرام کیلئے 90 لاکھ ڈالرز فراہم کیے گئے ہں۔ اس مشترکہ اقدام کا مقصد پاکستان میں تپ دق سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لئے ماہرانہ رہنمائی اور وسائل فراہم کرنا ہے۔ یہ پروگرام متاثرہ طبقات و افراد کے ہمراہ براہ راست سرگرمیوں کے ذریعے مطلوبہ ضروریات پوری کرنے کیلئے حل فراہم کرے گا۔ ٹی بی – ایل او این پروگرام کے ذریعے سندھ میں ٹی بی کے مریضوں کا علاج کیا جائے گا، جس کے نتیجے میں ٹی بی میں مبتلا افراد کی تعداد میں نمایاں کمی ہوگی۔
اس موقع پر سفیر ڈونلڈ بلوم نے امریکہ اور سندھ حکومت کے درمیان مضبوط شراکتداری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ “تپ دق نہ صرف پاکستان میں لاکھوں افراد کو متاثر کرتی ہے، بلکہ یہ ایسی بیماری ہے، جو کئی زندگیوں اور ذریعہ معاش کو برباد کردیتی ہے۔ دنیا میں ٹی بی سے سب سے زیادہ متاثر ممالک کی فہرست میں پاکستان پانچویں نمبر پر ہے، تاہم یہ بات باعث فخر ہے کہ 90 لاکھ ڈالرز کی مالیت کے پروگرام کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے ہم اس میں تبدیلی لا رہے ہیں ۔ یہ پروگرام نہ صرف ٹی بی کے خاتمےکیلئےماہرانہ رہنمائی اور وسائل فراہم کرے گا، بلکہ سندھ کی عوام کے ساتھ ہماری مستقبل وابسطگی کی واضح مثال ہے۔”
وزیر صحت سندھ ڈاکٹرعذرا فضل پیچوہو نے امریکی حکومت کی تعاون پر اظہار تشکر کرتے ہوئے صوبے میں صحت کی خدمات بڑھانے کیلئے حکومتی عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے صحت کے سنگین مسائل حل کرنے کیلئے مشترکہ کاوشوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ “ہم پراعتماد و پرامید ہیں کہ صحت کے پیچیدہ مسائل سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کاوشیں سندھ کے عوام کی زندگیوں میں مثبت بدلاؤ لائیں گی۔”
تپ دق یا ٹی بی قابل علاج اور قابل انسداد ہونے کے باوجود دنیا میں سب سے بڑی قاتل اور متعدی بیماری ہے۔ سالانہ ایک کروڑ 6 لاکھ افراد اس مرض میں مبتلا ہوتے ہیں، جبکہ 13 لاکھ افراد اس بیماری کے باعث زندگی سے محروم ہوجاتے ہیں اور پاکستان اس مرض کا بوجھ اٹھانے والے ممالک کی فہرست میں پانچویں نمبرپر ہے۔
یو ایس ایڈ عالمی سطح پر انسداد ٹی بی کیلئے امریکی حکومت کی کوششوں میں قیادت کا کام کرتی ہے، جو کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں اپنے شراکتداروں کے ساتھ مصروف عمل ہے، تاکہ ٹی بی میں مبتلا ہر فرد تک رسائی حاصل کرکے ان کا علاج کیا جائے، جبکہ نئے امراض سے بچاؤ بھی ان مقاصد میں شامل ہے۔ یو ایس ایڈ مقامی آبادیوں کے کردار کی اہمیت کو تسلیم کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ایجنسی کی جانب سے پائیدار و مؤثر نتائج حاصل کرنے کے لئے مقامی آبادی کی شمولیت کو ترجیح دی جاتی ہے۔