الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان نے بتایا کہ ترک وزیر خارجہ میولود چاوش اولو جانب سے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو ایک مراسلہ موصول ہوا جس میں تمام انتطامی امور کے لیے ’ترکی‘ کے بجائے ’ترکیہ‘ استعمال کرنے کی درخواست کی گئی۔
علاوہ ازیں ترجمان نے بتایا کہ خط موصول ہوتے ہی ملک کے نام کی تبدیلی کا اطلاق ہو گیا۔ وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کو جمع کرائے گئے مراسلے کے حوالے سے تمام عالمی تنظیموں کو بھی باضابطہ آگاہ کیا۔
عالمی اداروں کو ارسال کیے گئے مراسلہ میں کہا گیا کہ ڈائریکٹوریٹ آف کمیونیکیشنز کے ساتھ مل نام تبدیلی کے لیے موثر ماحول بنانے میں کامیابی ملی۔
ترک صدر نے دسمبر میں ایک میمورنڈم جاری کرنے کے بعد بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سرکاری نام ’ترکی‘ کو انگریزی میں تبدیل کرکے ’ترکیہ‘ کرنے کا اقدام شروع کیا اور عوام سے کہا کہ وہ ملک میں تیار کی جانے والی چیزوں پر لفظ ترکی کے بجائے ترکیہ استعمال کریں۔
انہوں نے کمپنیوں کو بھی مشورہ دیا کہ وہ اپنے برآمدی سامان کے لیے ’میڈ اِن ترکیہ‘ استعمال کریں اور ریاستی اداروں کو اپنے خط و کتابت میں ترکیہ کو استعمال کرنے کی ہدایت کی۔