اس تحقیق میں مکاؤ، امریکا، جرمنی، تائیوان اور کینیڈا کے ماہرین نے اپنی بہترین دوربینوں اور رصدگاہ سے اس اہم منظر کو دیکھا ہے۔ اس قسم کے دمدار ستارے کو ’پیریاڈک نیئر سن کومٹس‘ کا نام دیا گیا ہے جو لمبی دموں والے ستارے ہوتے ہیں اور سورج کے قریب پائے جاتے ہیں لیکن بہت ہی نایاب ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق سورج کے انتہائی قریب سے گزرنے والے ایسے دمدار ستارے سورج کے قریب پہنچ کر فنا ہو جاتے ہیں۔ ان اجسام پر دیگر سیاروں کی ثقلی قوت بھی اثر انداز ہوتی ہے اور یوں ایک وقت وہ آتا ہے کہ ان کا مدار متاثر ہوتا ہے اور وہ سورج کی ثقلی چنگل میں پھنس جاتے ہیں اور اس کی جانب کھنچے چلے آتے ہیں لیکن سورج پر گرنے سے پہلے ہی وہ بھاپ بن کر اڑ جاتے ہیں۔
نیچے کی تصویر میں اسی دمدار ستارے کو دھیرے دھیرے ٹوٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
سورج سے قربت کی بنا پر سورج کے نزدیک پہنچنے والے ان اجسام کو دیکھنا بڑا مشکل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دوربینوں سے دکھائی دینے والے اس دمدار ستارے کا نام 323P/SOHO تھا جسے کئی دوربینوں سے دیکھا گیا ہے۔ ان میں زمینی دوربینوں کے علاوہ ہبل خلائی دوربین بھی شامل ہے۔
اس پر مسلسل نظر رکھی گئی تو جیسے جیسے یہ سورج سے قریب ہوتا گیا ویسے ویسے تبدیلی سے گزرا۔ پہلے یہ نقطے کے مانند دکھائی دیا لیکن سورج کی گرمی نے اس پر برف اور گردوغبار کو پگھلایا جس سے ایک لمبی دم وجود میں آئی جو واضح دکھائی دے رہی تھی۔ جس طرح گرم پانی ڈالنے پر برف چٹختی ہے عین اسی طرح 323 پی، SOHO بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوا۔ اس عمل کو دیکھ کر ماہرین کی معلومات میں اضافہ ہوا۔