سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے پی ٹی آئی کے ممنوعہ فنڈنگ کیس سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جاننا پاکستان کے عوام کا حق ہے کہ پی ٹی آئی کس کے ایجنٹوں سے پیسے لے کر ملک میں سیاست کرتی رہی ہے۔
اسلام آباد میں حکمراں اتحاد کے رہنماؤں کے ہمراہ الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے مشترکہ وفد نے چیف الیکشن کمیشن حکام سے ملاقات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں چیف الیکشن کمشنر اور چاروں صوبوں کے الیکشن کمشنر بھی تھے، ملاقات کا ایک نکتہ تھا کہ پی ٹی آئی کا ممنوعہ فنڈنگ کا کیس گزشتہ 8 سال سے زیر سماعت ہے، اس کا فیصلہ محفوظ کیا جاچکا ہے لیکن سنایا نہیں جارہا۔
انہوں نے کہا کہ ملکی قوانین کے مطابق کوئی بھی سیاسی جماعت فنڈنگ حاصل کرتی ہے تو اس کو ڈیکلیئر کیا جاتا ہے کہ کس نے کب، کتنا پیسہ دیا، کسی جماعت کو کسی فارن کمپنی سے فنڈنگ کی اجازت نہیں ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف کیس میں اس کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے واضح ثبوت مہیا کیے، پی ٹی آئی نے اس کیس کو روکنے کے لیے ہر طرح سے دباؤ ڈالا، اپنی حکومت کے دوران بھی کیس کو روکنے کے لیے سیاسی، حکومتی دباؤ ڈالا، الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈالا گیا لیکن حقائق کو بدلا نہیں جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ دستیاب حقائق کے مطابق پی ٹی آئی نے خود تسلیم کیا کہ باہر سے چلائے جانے والے اکاؤنٹس کا علم نہیں تھا، امریکا میں کم از کم 2 کمپنیاں موجود ہیں جن کے چیئرمین کا نام عمران خان ہے، جو پیسہ ان کمپنیوں کے پاس آتا ہے وہ ریکارڈ کا حصہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان اکاؤنٹس کے ریکارڈ میں کمپنیوں سے ملنے والے فنڈز کا ریکارڈ بھی موجود ہے، کیا کمپنیوں سے فنڈز حاصل کرنا پاکستان کے قانون کے مطابق ہے، قانون کے مطابق کمپنیوں سے فنڈز حاصل نہیں کیے جاسکتے کیونکہ ان سے فنڈز حاصل کرکے آپ ان کے ایجنٹ بن جاتے ہیں، اس لیے کسی بھی فارن کمپنی سے فنڈنگ کی اجازت نہیں ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ ریکارڈ بڑا واضح ہے، فیصلہ آپ نے کرنا ہے، ملک میں رات کے اندھیرے میں عدالتیں کھلتی ہیں جو اپنے ہی فیصلوں کی نفی کر دیتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا یہ جاننا پاکستان کے عوام کا حق نہیں ہے کہ ملک کی بڑی سیاسی جماعت کن ذرائع سے فنڈنگ حاصل کرتی رہی اور اس فنڈنگ کا بڑا حصہ ملک میں نہیں آیا، وہ فنڈز آج بھی ذاتی اکاؤنٹس میں موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کیس کو روکنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا لیکن ہم نے الیکشن کمیشن سے استدعا اور درخواست کی ہے کہ یہ جاننا پاکستان کے عوام کا حق ہے کہ پی ٹی آئی کس سے پیسے لے کر اس ملک میں سیاست کر رہی ہے۔