الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف پر بیرونِ ملک سے ممنوعہ فنڈز لینے کے الزامات ثابت ہوئے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے پی ٹی آئی کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کیا ہے کہ کیوں نہ یہ فنڈز ضبط کر لیے جائیں۔ تحریکِ انصاف نے اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ممنوعہ فنڈنگ کا یہ کیس سنہ 2014 سے الیکشن کمیشن میں زیر سماعت تھا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ فیصلہ 21 جون کو محفوظ کیا گیا تھا اور منگل کی صبح چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں نثار احمد اور شاہ محمد جتوئی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے یہ فیصلہ سنایا۔اس کیس کے فیصلے کے موقع پر الیکشن کمیشن سمیت دیگر اہم مقامات پر پولیس، رینجرز اور ایف سی کے 1400 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے کمیشن کے سامنے صرف آٹھ اکاؤنٹس کی ملکیت کو تسلیم کیا ہے جبکہ اس نے 13 اکاؤنٹس کو نامعلوم قرار دیتے ہوئے اظہارِ لاتعلقی کیا۔
کمیشن کے مطابق سٹیٹ بینک سے حاصل کردہ ڈیٹا کے مطابق پی ٹی آئی نے جن اکاؤنٹس سے لاتعلقی کا اظہار کیا وہ پی ٹی آئی کی سینیئر صوبائی اور مرکزی قیادت اور عہدیداروں نے کھولے اور چلائے تھے۔
یہ بھی کہا گیا کہ پی ٹی آئی نے سینیئر پارٹی قیادت کے زیرِ انتظام تین مزید اکاؤنٹس کو چھپایا۔ کمیشن کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے ان 16 بینک اکاؤنٹس کو چھپانا آئین کی شق 17 (3) کی خلاف ورزی ہے۔
اس فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کے سربراہ نے سنہ 2008 سے سنہ 2013 تک کے لیے جو فارم ون جمع کروایا تھا، وہ کمیشن کی جانب سے سٹیٹ بینک سے حاصل کردہ ڈیٹا اور دیگر ریکارڈ کی بنا پر بے انتہا غلطیوں کا حامل ہے، چنانچہ کمیشن پارٹی کو نوٹس جاری کر رہا ہے کہ کیوں نہ یہ ممنوعہ فنڈز ضبط کر لیے جائیں۔