یہ جسم کے اندر ادویہ پہنچانے اور انسانی جسم میں دیگر اہم امور انجام دے سکتا ہے۔
آسٹریا میں واقع جوہانس کیپلریونیورسٹی کے وابستہ ڈاکٹر مارٹین کیلٹن برنر کہتے ہیں کہ یہ یہ بہت ہی تیزرفتار روبوٹ ہے جس کی سرعت حیران کن ہے۔ یہ ربڑنما مٹیریئل اور مقناطیسی فیلڈ کے تحت کام کرتا ہے۔
لچکدار ربڑ نما مادے سےبنایا گیا روبوٹ یو کی شکل میں دکھائی دیتا ہے۔ اس میں باریک دھاتی تار گزررہے ہیں۔ جب جب تاروں کی بجلی روبوٹ کے مقناطیسی میدان سے عمل پذیر ہوتی ہے تو روبوٹ میں حرکت پیدا ہوتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بجلی فراہم کرنے والی ننھی منی بیٹری روبوٹ پر ہی لگائی گئی ہے۔ اس کے بعد سائنسدانوں نے ایل اور یو شکل کے دو روبوٹ بنائے ہیں۔ لیکن روبوٹ کے پاؤں نہیں بن پارہے تھے اور اس کے لیے فطرت کے کچھ جانوروں کو دیکھا گیا اور یوں آری کے دانتوں کی طرح شکل ڈھالی گئی۔
اسی اختراع کی وجہ سے روبوٹ اب کاغذ، فرش اور ربڑ وغیرہ پر چل سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ دائرے میں گھوم سکتا ہے، پانی میں تیرتا ہے اور چھوٹی رکاوٹیں بھی عبور کرسکتا ہے۔ یہاں تک کہ کچھ سامان بھی اٹھا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ اپنے جیسے روبوٹ سے 17 گنا زائد وزن بھی سہہ لیتا ہے۔
فی الحال اپنی مکمل بیٹری کی بدولت یہ نصف گھنٹے تک چل سکتا ہے۔ اگلے مرحلے میں روبوٹ کو مزید ذہین اور خود کار بنایا جائے گا۔