امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے آج امریکی حکومت کے نمائندوں اور حکومتِ پاکستان کے محکمہ صحت کے حکام کے ساتھ،اسلام آباد میں ایک ویکسی نیشن سنٹر کا دور ہ کیا اور وفاقی وزیرِ صحت عبدالقادر پٹیل کے ساتھ مِل کر امریکہ کی جانب سے عطیہ کی گئی ۸۰ لاکھ فائزر کووڈ-۱۹ پیڈیاٹرک ویکسین کی پہلی کھیپ کی خوراک بچوں کو دینے کی ملک گیر مہم کا افتتاح کیا ۔ واضح رہے کہ کورونا وبا کے آغاز سے لیکر اب تک امریکہ نے ۷ کروڑ ۸۰ لاکھ ٹیکے پاکستانی عوام کو عطیہ کرنے کا عزم کیا تھا جن میں سے سات کروڑ سے زیادہ خوراکیں پاکستان کے حوالے کی ا جا چکی ہیں، اس طرح امریکہ ،پاکستان کو سب سے زیادہ کووڈ-۱۹ ویکسین عطیہ کرنے والا مُلک ہے۔
امریکی حکومت پانچ سے گیارہ سال کی عمر کے بچوں کو کووڈ-۱۹ سے تحفظ کی ویکسین لگانے کی مہم میں یو ایس ایڈ کے توسط سے حُکومتِ پاکستان کی معاونت کر رہی ہے جبکہ یہ مہم وفاقی دارالحکومت ، صوبہ سندھ اور صوبہ پنجاب کے منتخب اضلاع میں ہو رہی ہے۔ افتتاحی تقریب میں قومی ادارہ برائے صحت (این آئی ایچ) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجر جنرل ڈاکٹر عامر اکرام، ڈی جی ہیلتھ سروسز ڈاکٹر شبانہ سلیم اور دیگر سینئر سرکاری حکام نے شرکت کی۔
سفیر ڈونلڈ بِلَوم نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج بچوں کی ویکسی نیشن مہم کا آغاز تمام پاکستانیوں کو تباہ کن مرض سے تحفظ دینے کے حوالے سے قابل فخر پیشرفت ہے، پاکستانی بچوں کے تحفظ کیلئے ہماری یہ شراکت ہمارےدیرینہ باہمی تعاون اور بین الاقوامی بحران پر قابو پانے کی اہمیت کی عکاس ہے۔
وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے پاکستان میں کووڈ-۱۹ سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے عزم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہماری آبادیوں کو کورونا وبا سے تحفظ دینا ہماری دونوں حکومتوں کی مشترکہ ترجیح ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہ ویکسین لاکھوں بچوں کو وبا کے انتہائی تباہ کن اثرات سے محفوظ رکھنے میں معاون ثابت ہوگی۔ انہوں نے پاکستان میں صحت کی خدمات کو بہتر بنانے کے لیے امریکی حکومت کی حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ تعاون دونوں ممالک کے درمیان مضبوط باہمی تعلقات کا غماز ہے۔
ویکسین کے علاوہ امریکی حکومت نے پاکستان کو آٹھ کروڑ ڈالر کی براہ راست امداد اور سازوسامان بھی کووڈ-۱۹ کے خلاف جنگ میں اعانت کے طور پر دیا ہے۔ امریکہ نے پاکستان کو۱۲لاکھ این -۹۵ماسک، چھیانوے ہزارسرجیکل ماسک، باون ہزارحفاظتی چشمے، دس لاکھ فوری تشخیصی ٹیسٹ ،بارہ سو پلس آکسی میٹرزاور۶۴ پاکستانی ہسپتالوں کے لیے دوسووینٹی لیٹرز بھی فراہم کیے ہیں، جو پاکستان میں انسانی زندگیوں کے تحفظ کا باعث بنے ہیں۔ امریکی حکومت نے پاکستان بھرمیں تیس ہزارسے زیادہ خواتین سمیت پچاس ہزار صحت کارکنوں کو کورونا متاثرین کی گھر ہی میں دیکھ بھال کی تربیت فراہم کی ہے اور مرض کی نگرانی اور رد عمل کے یونٹ اور ٹیموں کا نیٹ ورک بھی تشکیل دیا ہے۔ اس کے نتیجےمیں وبا کی موجودہ لہراور مستقبل میں پیدا ہونے والی ممکنہ بیماریوں سے مقابلہ کے لیے بنیادی ڈھانچہ میسر آیا ہے۔جولائی میں امریکہ نے پاکستان کے قومی ادارہ برائے صحت کو ۴۶ لاکھ ڈالر مالیت کے چار موبائل ٹیسٹ لیب بھی دیے ہیں۔ اِن لیبارٹریوں نے پورے پاکستان، بالخصوص دُور افتادہ اور سہولیات سے محروم علاقوں ،میں بیماریوں کی تشخیص کی استعدادکار میں اضافہ کیا ہے۔