اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس میں عام بحث کا آغاز کرتے ہوئے انتونیو گوتریس نے تمام ممالک سے فوسل فیول استعمال کرنے والی کمپنیوں پر ٹیکس لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس سے حاصل ہونے والی رقم سے گلوبل وارمنگ اور مہنگائی میں اضافے کا ازالہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے سب سے کم ذمہ دار ملک کو زیادہ تباہی کا سامنا ہے، اس کے لیے ہمیں اقدامات کرنا ہوں گے، ترقی یافتہ ممالک اصلاحات سے آراستہ مالیاتی ڈھانچہ تیار کر کے ترقی پذیر ممالک کی مدد کریں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس سے قبل پائیدار ترقیاتی اہداف سے متعلق ایک تقریب اور استقبالیہ کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب کا مقصد 2030ء کے ایجنڈے اور آگے بڑھانا اور دنیا میں تیزی سے موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے لائحہ عمل مرتب کرنا تھا۔
یو این سیکریٹری جنرل نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مختلف ممالک پر زور دیا کہ وہ امن اور یکجہتی کے ذریعے بحران کا حل تلاش کرنے کے لیے تیزی سے کام کریں اور دنیا کو دوبارہ بحالی کی طرف لائیں۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک سرکاری اور نجی شعبے کی مالی اعانت اور سرمایہ کاری میں اضافے کے ساتھ اصلاحاتی مالیاتی ڈھانچہ ترتیب دیں تاکہ ترقی پذیر ممالک کو فائدہ پہنچایا جاسکے اور انہیں قرض سے نجات ملے۔
انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک صحت، تعلیم اور فلاح و بہبود کے منصوبوں پر سرمایہ کاری بڑھائیں اور عالمی سماجی تحفظ کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کریں۔