بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایک معاہدہ کے تحت دونوں ممالک کی طرف سے قیدیوں کو رہا کیا گیا، جنگ کے دوران روس کی طرف سے قید کئے گئے 215 قیدیوں کو یوکرین کے حوالے کیا گیا جبکہ یوکرین نے 55 روسی قیدیوں کو آزاد کیا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق روس کی طرف سے رہا کئےجانے والوں میں امریکا ، برطانیہ اور مراکش سے تعلق رکھنے والے قیدی شامل ہیں جن میں بعض کو سزائے موت بھی دی جاچکی تھی، دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے فوجیوں پر یوکرین میں جاری فوجی سرگرمیوں میں شامل ہونے کا الزام ہے۔
یوکرین کی طرف سے رہا کئے گئے قیدیوں میں ماسکو کے حمایت یافتہ یوکرینی باشندوں سمیت بغاوت کے الزام میں گرفتار رہنما بھی شامل ہیں۔
دوںوں ممالک کی طرف سے قیدیوں کی رہائی میں سعودیہ عرب اور ترکیہ نے کلیدی کردار ادا کیا، اس حوالے سے کی جانے والی کوششوں پر یوکرینین صدر زیلینسکی نے دونوں مما لک کا شکریہ ادا کیا ہے۔
ایک ویڈیو پیغام میں صدر زیلینسکی نے ترکیہ کے صدر طیب اردوان کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا، دوسری جانب سعودی شہزادے محمد بن سلمان کے روسی صر ولادیمیر پوٹن سے قریبی روابطہ قیدیوں کی رہائی کا سبب بنے۔