عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی جزیرے تسمانیہ میں ایک بار پھر بڑی تعداد میں وہیل سمندر سے نکل کر ریت میں پھنس گئیں۔ ان کی تعداد 200 سے بھی زیادہ ہے۔
خیال رہے کہ اسی ساحل پر دو سال قبل بھی 500 وہیل پھنس گئی تھیں جن میں سے 200 ہی زندہ بچ سکی تھیں۔
وائلڈ لائف کا عملہ وہیل کو زندہ بچانے کے لیے سر توڑ کوششیں کر رہا ہے۔ وہیل کو زندہ رکھنے کے لیے گیلے کمبل اور پانی ڈالے گئے ہیں تاکہ سمندر تک پہنچانے سے قبل وہ سانس لیتے رہیں۔
اب تک 30 وہیلوں کو سمندر میں دوبارہ بھیجا گیا ہے جن میں سے چند حیران کن طور پر دوبارہ ساحل پر واپس آگئیں۔ عملے کا کہنا ہے کہ باقی ماندہ وہیلز میں سے چند ہی میں زندگی کی رمق باقی ہے۔
تسمانیہ کے ساحل پر پھنسنے والی وہیل ’’ پائلٹ وہیلز‘‘ ہیں جن کی لمبائی 20 فٹ تک ہوسکتی ہے اور یہ جھنڈ کی شکل میں رہنا پسند کرتی ہیں اسی لیے اتنی بڑی تعداد میں ساحل پر پہنچی ہیں۔
سائنس دان ابھی تک یہ پتہ چلانے میں ناکام رہے ہیں کہ یہ وہیلز خوراک کی تلاش میں جھنڈ کے جھنڈ ساحل پر پہنچیں اور پھنس گئیں یا یہ کسی مشترکہ مہم جوئی کا خمیازہ تھا۔