بھارتی میڈیا کے مطابق چندی گڑھ یونیورسٹی میں طالبات کی نازیبا ویڈیوز بنانے کا معاملہ سنگین ہوتا جا رہا ہے اور تفتیش کے دوران نئے نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں۔
زیر حراست ملزمان کی نشاندہی پر پنجاب پولیس نے ویڈیو بنانے اور لیک کرنے کے الزام میں ایک ملزم کو اروناچل پردیش سے حراست میں لیا ہے جو بھارتی فوج کا اہلکار نکلا۔
پنجاب پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسکینڈل سامنے آنے پر اروناچل پردیش سے تعلق رکھنے والا بھارتی فوجی سنجیو سنگھ فرار ہوگیا تھا جسے دو دن کی مسلسل تلاش کے بعد گرفتار کرلیا اور اب موہالی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
چندی گڑھ یونیورسٹی کے گرلز ہاسٹل کے غسل خانے میں بنائی گئی ویڈیوز کے الزام میں پہلے ہی ایک طالبہ سمیت 3 ملزمان پنجاب پولیس کی حراست میں ہیں۔ جن میں ریاست ہماچل کے دو نوجوان رنکیج ورما اور سنی مہتا شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق گرفتار طالبہ نے ویڈیوز بنائیں اور ہماچل میں اپنے دوست کو بھیجی تھیں اور انہی دونوں نوجوانوں نے نازیبا ویڈیوز وائرل کیں۔ تفتیش کے دوران نوجوانوں نے ایک اور ملزم کا نکشاف کیا جسے پولیس اروناچل پردیش سے گرفتار کیا اور جو بھارتی فوج کا اہلکار نکلا۔
چند روز قبل جب ویڈیوز لیک کا معاملہ سامنے آیا تھا تو کئی طالبات نے خودکشی کی کوشش کی تھی۔ کہا جا رہا تھا کہ 60 سے زائد طالبات کی نازیبا ویڈیوز بنائی گئی تھیں تاہم پنجاب پولیس نے اس دعوے کو مسترد کردیا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ صرف ایک طالبہ نے اپنی نجی ویڈیوز بناکر ہماچل میں اپنے دوست کو بھیجی تھیں۔ اس کے موبائل میں کسی اور طالبہ کی ویڈیو نہیں۔