امریکا کی ویسٹ ورجینیا یونیورسٹی میں روبوٹکس کے پوسٹ ڈاکٹرل ریسرچ فیلو کیگری کِلِک نے ایک مطالعے میں مریخ پر بھیجے گئے تمام روور اور آربِٹر اور فی الوقت مریخ پر موجود مشنز سے کم ہونے والے وزن کا جائزہ لیا جس کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ ان مشنز کے سبب 7 ہزار کلوگرام سے زیادہ کا ملبہ پھیلا۔
اس کچرے میں بے کار ہارڈویئر، غیر فعال اور وہ اسپیس کرافٹ جو مریخ کی سطح پر تباہ ہوئے، بالخصوص سویت یونین کا مارس آربیٹر 2 جو 1971 میں کریش ہوا، شامل ہیں۔
انسان نہ صرف دوسرے سیارے کو آلودہ کررہے ہیں بلکہ سائنس دانوں کو ڈر ہے کے پھیلایا گیا ملبہ ناسا کے پرزیروینس روور کی جانب سے اکٹھا کیے جانے والے نمونوں کو متاثر کرسکتا ہے۔ ناسا کا یہ روور اس وقت مریخ پر قدیم زندگی کی تلاش میں موجود ہے۔
سیارے پر کچرا مجبوری میں پھیلا ہے کیونکہ زیادہ تر آلات کو مشنز کی حفاظت کے لیے ضائع کیا گیا تھا، مریخ پر موجود ناسا کے روور نے کچرے کی تصاویر لیں ہیں۔