28 جولائی 2023
پاکستان کے صوبہ پنجاب اور سندھ کی پولیس نے ایک مشترکہ آپریشن میں ضلع رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے کچے کے ڈاکوؤں کے ایک گینگ کے سرغنہ جانو انڈھڑ کو ان کے پانچ ساتھیوں سمیت ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
رحیم یار خان کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر رضوان عمر گوندل نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مارے جانے والے ڈاکوؤں میں جانو اندھڑ کے علاوہ ان کے ساتھی شہزادہ دستی اور سومر شر بھی شامل تھے جنھوں نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر سنہ 2021 میں رحیم یار خان کے علاقے ماہی چوک میں ایک ہی خاندان کے 9 افراد کو گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا اور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
ڈی پی او رضوان عمر گوندل کے مطابق مارے جانے والے ڈاکو گذشتہ چار برس کے دوران پنجاب اور سندھ پولیس کے دس سے زیادہ افسران اور اہلکاروں کے قتل میں بھی پولیس کو مطلوب تھے۔ ’اس کے علاوہ ان کے خلاف ڈکیٹی اور اغوا برائے تاوان جیسے لاتعداد مقدمات درج تھے۔‘
رضوان عمر گوندل کے مطابق جانو اندھڑ، شہزادہ دشتی اور سومر شر کے سر پر حکومت کی جانب سے بھاری انعامی قیمت رکھی گئی تھی۔
جمعہ کے روز جانو اندھڑ اور ان کے پانچ ساتھیوں کی ہلاکت کی خبر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر پنجاب پولیس کے اس ’خصوصی آپریشن‘ کے حوالے سے چند متضاد خبریں بھی سامنے آئیں۔ ڈاکوؤں کو مارنے کا دعویٰ پہلے پنجاب پولیس نے کیا تاہم اس کے ساتھ ہی سندھ میں کشمور پولیس نے بھی دعویٰ کر دیا کہ ان ڈاکوؤں کو انھوں نے ایک آپریشن میں ہلاک کیا۔
یاد رہے کہ کچے کے ڈاکو سوشل میڈیا پر بھی کافی فعال رہتے ہیں۔ سندھ اور پنجاب پولیس کے دعوے سامنے آنے کے بعد ڈاکوؤں کے ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر یہ دعویٰ کیا کہ کچے کے علاقے میں پولیس کا کوئی آپریشن ہوا ہی نہیں ہے اور مارے جانے والے ڈاکوؤں کو عثمان چانڈیہ نامی ایک ڈاکو نے ذاتی دشمنی کی بنیاد پر قتل کیا۔
تاہم یہ دعویٰ سامنے آنے سے قبل ہی پنجاب پولیس بتا چکی تھی کہ پولیس کے آپریشن کے بعد مارے جانے والے ڈاکوؤں کے ساتھیوں نے ’پولیس کے ایک مخبر‘ کو قتل کر دیا تھا جو کہ اس آپریشن کا حصہ تھا۔
پنجاب پولیس کے ایک افسر، جو اس کیس سے منسلک تھے، نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے بی بی سی کو بتایا کہ عثمان چانڈیہ ہی پنجاب پولیس کے وہ مخبر تھے جن کے ذریعے پنجاب پولیس نے ایک خفیہ آپریشن کے ذریعے جانو اندھڑ اور ان کے دیگر پانچ ساتھیوں کو ہلاک کیا۔
’بدقسمتی سے ہم اُن کی جان نہ بچا پائے اور وہ بالکل اس وقت پر مارے گئے جب وہ سندھ کی طرف کچے کے علاقے سے باہر نکلنے کے قریب تھے۔ وہ مسلسل رحیم یار خان پولیس کے ساتھ رابطے میں تھے۔ پولیس اُن کو لوکیشن کی مدد سے کچے کے علاقے سے باہر لے آئی تھی لیکن سات آٹھ سو میٹر کی دوری پر وہ راستہ بھٹک گئے۔ تب تک مارے جانے والے ڈاکوؤں کے ساتھیوں کو خبر ہو چکی تھی اور انھوں نے اس کو گھیر لیا۔‘
پولیس افسر کے مطابق شر برادری سے تعلق رکھنے والے ان ڈاکوؤں نے عثمان چانڈیہ کو دن کی روشنی میں گولیاں مار کر قتل کر دیا۔