137

یو اے ای نے ویزا پالیسیوں میں نمایاں تبدیلیوں کی منظوری دے دی

58 Views

رپورٹ کے مطابق ملک میں آنے والے افراد بطور مہمان 30 دن کے بجائے 60 دن قیام کر سکیں گےجبکہ والدین اپنے مرد بچوں کو 25 سال کی عمر تک اسپانسر کر سکتے ہیں، اب وہ اسکول اور یونیورسٹی کے بعد ملک میں رہ سکتے ہیں، یہ سب سے پہلے ستمبر 2021 میں طے کیا گیا تھا۔

گولڈن ویزا سسٹم کو بھی وسعت دی گئی ہے جبکہ ملازمت کے خواہاں بالخصوص گریجویٹس کے لیے ملک کا دورہ آسان بنانے کے لیے نئے انٹری ویزے دستیاب ہوں گے، 8 ہزار سے زائد ڈالر ماہانہ یا اس سے زیادہ تنخواہ پر ہنر مند پیشہ ور افراد کو گولڈن ویزا حاصل کرنا آسان ہوگا۔
متحدہ عرب امارات کے وفاقی حکومت کے میڈیا آفس نے ترمیم کا اعلان کیا، جس کی منظوری یو اے ای کے نائب صدر شیخ محمد بن راشد نے دی۔ یہ اعلان کابینہ کی جانب سے ویزا میں حالیہ تبدیلیوں کے سلسلے کی باضابطہ توثیق ہے۔

میڈیا آفس کے بیان کے مطابق داخلے اور رہائش کے نئے نظام کا مقصد پوری دنیا سے عالمی ہنر مندوں اور ہنر مند کارکنوں کو راغب کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویزوں میں مزید لچک سے مسابقت اور ملازمت کے مواقع ملیں گے اور متحدہ عرب امارات کے رہائشیوں اور خاندانوں میں استحکام کو فروغ ہوگا۔

اہلخانہ کے لیے نئے مواقع

نئی ویزا پالیسی کے تحت والدین اب 25 سال کی عمر تک کے مرد بچوں کو اسپانسر کر سکتے ہیں۔ والدین غیر شادی شدہ بیٹی کو غیر معینہ مدت تک کفالت کر سکتے ہیں۔ معذور بچوں کو ان کی عمر سے قطع نظر مستقل طور پر رہائشی اجازت نامہ دیا جاسکتا ہے۔

پیشہ ور افراد کے لیے کفیل کی شرط ختم

یو اے ای میں نوجوان ہنر مندوں اور پیشہ ور افراد کے لیے کسی کفیل یا میزبان کی ضرورت نہیں ہوگی۔

ویزا ان لوگوں کو دیا جائے گا جو وزارت انسانی وسائل کی طے شدہ پہلی، دوسری یا تیسری درجہ بندی کے معیار پر پورا اترتے ہوں۔ علاوہ ازیں یہ ویزا دنیا کی بہترین 500 یونیورسٹیوں کے نئے فارغ التحصیل طلبہ کے لیے بھی ہوگا۔ کم از کم تعلیمی سطح بیچلر ڈگری یا اس کے مساوی ہونی چاہیے۔

5 سالہ ملٹی انٹری ٹورسٹ ویزا بھی متعارف

ریگولر ٹورسٹ ویزا کے علاوہ 5 سالہ ملٹی انٹری ٹورسٹ ویزا بھی متعارف کرایا گیا۔

اس ویزا کے لیے کفیل کی ضرورت نہیں ہے اور اس ویزا کے تحت کوئی بھی شخص ملک میں مسلسل 90 دنوں تک رہ سکتا ہے اور اس میں اتنی ہی مدت کے لیے توسیع کی جا سکتی ہے بشرطیکہ قیام کی پوری مدت ایک سال میں 180 دنوں سے زیادہ نہ ہو۔

اس ویزے کے لیے درخواست جمع کرانے سے پہلے گزشتہ 6 ماہ کے دوران $4,000 کا بینک بیلنس یا اس کے مساوی غیر ملکی کرنسیوں کا ثبوت درکار ہے۔

رہائشی گولڈن ویزا

گولڈن ویزا کے حامل افراد اپنے اہلخانہ بشمول بیوی بچوں کو عمر کی تخصیص کے بغیر اسپانسر کرسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں گولڈن ویزا کے حامل اشخاص پر ایسی کوئی پابندی نہیں ہوگی کہ وہ گولڈ ویزا کو فعال رکھنے کے لیے مقررہ مدت کے دوران لازمی یو اے ای کا دورہ کرے۔

سائنٹسٹ گولڈن ویزا

سائنٹسٹ گولڈ ویزا ایسے امیدوار کو ملے گا جن کے پاس دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں سے انجینئرنگ، ٹیکنالوجی، لائف سائنسز اور نیچرل سائنسز کے شعبوں میں پی ایچ ڈی یا ماسٹر ڈگری ہوگی۔ امیدوار کے پاس معقول تحقیقی کامیابیاں ہونی چاہئیں۔

ہنر مند پیشہ ور افراد کے لیے گولڈن ویزا

درخواست دہندگان کے پاس متحدہ عرب امارات میں ملازمت کا ایک valid معاہدہ ہونا چاہیے اور وزارت انسانی وسائل اور امارات کی ’پہلی ، دوسری یا تیسری پیشہ ورانہ‘ درجہ بندی کے قواعد پر اترتا ہو۔

کم از کم تعلیم بیچلر کی ڈگری یا اس کے مساوی ہونی چاہیے، اور ماہانہ تنخواہ 30 ہزار درہم سے کم نہیں ہونی چاہیے۔

فنون لطیفہ کیلئے گولڈن ویزا

اس زمرے میں کی گئی ترمیم کے مطابق ثقافت، فن، کھیل، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، موجد اور اختراع کرنے والے اور دیگر اہم شعبوں میں باصلاحیت افراد کو گولڈن ویزا حاصل کرنے کے لیے وفاقی یا مقامی حکومتی ادارے کی سفارش یا منظوری درکار ہوگی۔

رئیل اسٹیٹ سرمایہ کاروں کے لیے گولڈن ویزا

رئیل اسٹیٹ کے سرمایہ کار ایسی پراپرٹی خریدتے وقت گولڈن ریزیڈنس حاصل کر سکتے ہیں جس کی قیمت 20 لاکھ درہم سے کم نہ ہو۔

نئی ترامیم کے مطابق سرمایہ کار مخصوص مقامی بینکوں سے قرض لے کر جائیداد خریدنے پر گولڈن ریزیڈنس حاصل کرنے کے بھی حقدار ہیں۔ سرمایہ کار منظور شدہ مقامی رئیل اسٹیٹ کمپنیوں سے 20 لاکھ درہم سے کم کی ایک یا زیادہ آف پلان پراپرٹیز خریدنے پر بھی گولڈن ریزیڈنس حاصل کر سکتے ہیں۔

کاروباری افراد کے لیے گولڈن ویزا

اگر وہ شخص پچھلے کاروباری منصوبے کے بانیوں میں سے ایک ہے جس کی کل قیمت ڈی ایچ 7 ملین سے کم نہیں ہے، تو وہ گولڈن ریزیڈنس کا حقدار ہوگا۔ منصوبوں یا خیالات کے لیے وزارت اقتصادیات یا مجاز مقامی حکام کی منظوری درکار ہے۔

شاندار طلبا اور گریجویٹس کے لیے گولڈن ویزا

یہ گولڈن ویزا کے ثانوی اسکولوں میں اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبا اور یو اے ای کی یونیورسٹیوں اور دنیا بھر کی بہترین 100 یونیورسٹیوں کے شاندار گریجویٹس کو مخصوص معیار کے مطابق نشانہ بناتی ہے جس میں ان کی تعلیمی کارکردگی، گریجویشن کا سال اور یونیورسٹی کی درجہ بندی شامل ہے۔

ہنر مند ملازمین اور فری لانسرز کیلئے گولڈن ویزا

ہنر مند ملازمین کو بغیر اسپانسر یا آجر کے 5 سالہ رہائش گولڈن ویزا دیا جائے گا۔ کم از کم تعلیمی سطح بیچلر کی ڈگری یا اس کے مساوی ہونی چاہیے اور تنخواہ 15 ہزار درہم سے کم نہیں ہونی چاہیے۔

سرمایہ کار یا پارٹنر کے لیے گولڈن ویزا

یہ ویزا سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے متعارف کرائی گئی ہے۔ یہ تجارتی سرگرمیوں کو قائم کرنے یا ان میں حصہ لینے والے سرمایہ کاروں کے لیے 5 سالہ رہائش فراہم کرتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں