امپائر کی جانب سے بھی انھیں آؤٹ قرار دینے سے گریز کیا جا رہا ہے، گوکہ بعض حلقوں کی خواہش ہے کہ رمیز راجہ ازخود عہدہ چھوڑ دیں مگر انھوں نے ایک اعلیٰ شخصیت کے کہنے پر ایسا قدم نہیں اٹھایا، ادھر مسائل میں گھری نئی حکومت کی ترجیحات میں کرکٹ دور دور تک شامل نہیں، سربراہ کی تبدیلی سے نیا پینڈورا باکس کھولنے سے اجتناب برتا جا رہا ہے۔
دوسری جانب ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی بحالی کے حوالے سے بھی تاحال پی سی بی کو کوئی ہدایت نہیں ملی،اگر ایسا ہو بھی گیا تو عمل درآمد میں وقت لگے گا اور رواں برس واپسی کا امکان خاصا کم ہے۔ البتہ سابق ٹیسٹ کرکٹر اقبال قاسم اس تاثر سے متفق نہیں، ان کے مطابق حکومت کوئی اعلان تو کرے ٹیموں کی تشکیل تو چند روز میں ہو جائے گی، ابتدائی طور پر فارغ کرکٹرز کو گریڈ ٹو ٹورنامنٹ میں کھلایا جا سکتا ہے۔
ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو فوری طور پر بحال کرکے ایک تھنک ٹینک بنایا جائے جو اس حوالے سے تجاویز دے۔تفصیلات کے مطابق حکومت میں تبدیلی کے بعد پی سی بی کے سربراہ کو بھی بدلنے کی اطلاعات زیرگردش تھیں تاہم تاحال خاموشی چھائی ہوئی ہے،وزیر اعظم شہباز شریف کو عہدہ سنبھالتے ہی کئی بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، ایسے میں کرکٹ دور دور تک ان کی ترجیحات کی فہرست میں شامل نہیں، گوکہ وزیراعظم کی بعض قریبی شخصیات چیئرمین کی کرسی پانا چاہتی ہیں مگر بورڈ کے سرپرست اعلیٰ نے تاحال اس معاملے میں دخل اندازی نہیں کی، رمیز راجہ کی برطرفی نیا پینڈورا باکس کھول سکتی ہے کیونکہ وہ بااحسن انداز میں فرائض نبھا رہے ہیں۔
اسی لیے حکومت نے اس معاملے کو فی الحال التوا میں رکھا ہوا ہے، بعض افراد کا خیال تھا کہ رمیز راجہ خود مستعفی ہو جائیں گے مگر انھوں نے ایک اہم شخصیت کے کہنے پر تاحال اس فیصلے سے گریز کیا۔ سابق وزیر اعظم عمران خان کی خواہش پر پی سی بی نے ڈومیسٹک کرکٹ کا نظام تبدیل کر دیا تھا، ڈپارٹمنٹس کی بندش سے ہزاروں کرکٹرز وہ دیگر افراد بے روزگار ہوئے، حکومت میں تبدیلی کے بعد اب یہ اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ سابقہ نظام کو بحال کیا جا رہا ہے۔
البتہ تاحال کسی اعلیٰ حکومتی شخصیت کی اس حوالے سے کرکٹ حکام کے ساتھ بات نہیں ہوئی ہے،نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ نے جب پی سی بی کے ایک ٹاپ آفیشل سے استفسار کیا کہ کیا ڈومیسٹک کرکٹ میں ڈپارٹمنٹس کا سسٹم واپس آ رہا ہے تو انھوں نے ناں میں جواب دیا،ان کا کہنا ہے کہ ڈومیسٹک سسٹم میں تبدیلی چٹکی بجاتے نہیں آ سکتی۔
اس کے لیے آئین تبدیل کرنا پڑے گا، اگر حکومت کے کہنے پر ڈپارٹمنٹس دوبارہ ٹیمیں بنانے پر آمادہ بھی ہو گئے تب بھی کھلاڑیوں کی تقرری و دیگر معاملات پر راتوں رات کام نہیں ہو سکتا، کم از کم رواں برس تو ڈپارٹمنٹل ٹیموں کی واپسی کا امکان بہت کم ہے، ذرائع نے مزید بتایا کہ رمیز راجہ بھی ڈپارٹمنٹل کرکٹ کے مخالف نہیں ہیں،اگر وہ عہدے پر برقرار رہے اور حکومت نے نظام میں تبدیلی کا کہا تو وہ بھی مخالفت نہیں کریں گے۔ اس حوالے سے رابطے پر سابق ٹیسٹ کرکٹر اقبال قاسم نے کہا کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو فوری طور پر بحال کرنا چاہیے۔
ایک تھنک ٹینک بنایا جائے جو اس حوالے سے تجاویز دے، جو کرکٹرز پی سی بی سے معاہدے نہیں پا سکے آغاز میں انھیں گریڈ ٹو ٹورنامنٹ میں موقع دیا جا سکتا ہے،اس دوران نیا سسٹم بنا کر اگے سال سے اطلاق کر سکتے ہیں،ڈپارٹمٹنس اور ریجنز کا ایک ساتھ کوئی ٹورنامنٹ بھی ممکن ہے۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ڈپارٹمنٹس کیلیے دوبارہ ٹیموں کی تشکیل کوئی مشکل کام نہ ہو گا، بیشتر کے پاس اسٹرکچر موجود ہے، نیشنل بینک اور یو بی ایل کے اسپورٹس کمپلیکس ہیں، واپڈا وغیرہ بھی آ سکتے ہیں۔
بس ان سب کو ری آرگنائز کرنا ہوگا تاکہ کھلاڑیوں کو کوئی روزگار تو ملے، ابھی تو کامران اکمل اور اسد شفیق جیسے کرکٹرز ادھر ادھر گھوم رہے ہیں،انھوں نے کہا کہ کرکٹ بورڈ نے کافی کرکٹرز سے معاہدے کیے ہوئے ہیں، جو فارغ ہیں انھیں گریڈ ٹو کھلا کر پھر نیا سسٹم بنانا چاہیے۔